28-Jul-2022 لیکھنی کی کہانی -
🌹سعادت
حسن منٹو کے ساتھ لڑائی🌹
دوسری قسط۔۔
میں
انتہائی حیرانی کے ساتھ منٹو صاحب کو تکے جا رہا تھا۔ زبان نے ساتھ
دینا چھوڑ دیا تھا۔ میرےجسم سے پسینے چھوٹنے لگے اتنے بڑے لکھاری کے سامنے بولنے کی جرات
نہ ہو پا رہی تھی۔ خیر میری مشکل منٹو صاحب نے حل کر دی ۔ فرمانے لگے برخوردار
تمھاری عمر یونیورسٹی جا کر پڑھنے کی ہے۔ تمھیں اپنے مستقبل کے بارے فکر مند ہونا
چاہئے یہاں کہاں عیاش نگری میں گھومتے پھرتے ہو۔ سچ بتاؤں تو اب میری ٹانگیں
کانپنے لگ گئی تھیں۔ اور جسم کے اندر لرزہ طاری ہو چکا تھا۔ کوئی جواب نہ بن پا
رہا تھا اچانک بے اختیار ہونٹوں سے نکلا وہ حضور میں گھر میں بیٹھا اداس ہورہا تھا
تو سوچا گھوم پھر آتا ہوں ۔ طبیعت ذرا بحال ہو جائے گی واپسی پر بیٹھ کر امتحان کی
تیاری کر لوں گا۔
اتنے میں وہ چنچل شوخ حسینہ پائل کو چھنکاتے بغیر دوپٹے کے سینہ تانے میرے سامنےآن وارد ہوئی۔ اس کے
ہاتھوں پہ لگی حنا کی خوشبو سیدھا دل پر اثر کر رہی تھی، حیدآبادی کانچ کی چوڑیوں کی کھنک نے ماحول میں
ایک سرودی کیفیت پیدا کر دی تھی۔ اس کا حسن قیامت ڈھا رہا تھا اوپر سے اس کا مٹک مٹک کر چلنے کا انداز کیا بتاؤں دل بلیوں اچھلنے لگا ایک بار پھر نظر بازی کے
تیر دونوں اطراف سے چلنے لگے۔مگر شومئی قسمت منٹو صاحب جو انتہائی غور سے میرے چہرے کے تاثرات کا جائزہ لے رہے
تھے۔ شاید اپنے گھاگھ تجربے سے میرے دل کے تاروں کو پڑھ چکے تھے لہذا ایک بار پھر
کن اکھیوں سے اس حورِ خاکی کو اندر جانے کا اشارہ صادر فرماتے ہیں گویا میرے قلب ِ
بے قرار کو ایک بار پھڑپھڑپھڑانے کا عزمِ
صمیم کئے بیٹھے تھے۔ اس حیوانِ ناطق کے اندر جاتے ہی پھر میری طرف متوجہ ہوئے۔ جی
برخوردار تو آپ کیا فرما رہے تھے۔ مجھے اس وقت ان کی حالت بہشت کے دروازےپر بیٹھے اس شیر کی مانند لگ رہی تھی کہ جنت جس کے
کام کی چیز نہ تھی مگر جن کے کام کی ہے ان کو اس کی وجہ سے اندر جانے کی ہمت نہ
ہورہی تھی۔ خیر میں نے بھی اپنے کل اعصاب کو ہمت دے کر منٹو صاحب سے اس ظالمانہ رویے پر بحث کرنے
کے لئے کمر کس لی۔ حضور ہم نے آپ کی تعریف میں لکھے دیوان کے دیوان پڑھے ہیں ۔لوگ
آپ کی تحریروں کے مداح ہیں آپ کے قلم کی بے باکی کے اکثر معترف ہیں ۔ مگر آپ اتنے
بے باک ہوں گے کہ ایک کوٹھے پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔ ایک رنڈی خانے پر براجمان ہیں
۔ اس کا کبھی سوچا نہ تھا۔ یہ بات اچھی نہیں ہے آپ برصغیر کا سرمایہ ہیں۔ جب آپ
جیسے عظیم لکھاری بھی اس طرح کے گل کھلائیں گے توآنے والے نوخیز مصنفین کیا
کارنامے سر انجام دیں گے معاف کرنا آپ یہ اچھا کام نہیں کر رہے۔ آپ کو اس طرح نہیں
کرنا چاہیے ۔ بڑے حوصلے اور معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ وہ مجھے سن رہے
تھے۔ اور میں بلا توقف اول فول بکے جارہا تھا۔ کافی دیر میں نے ان کی ایسی تعریفیں
کیں کہ خدانخواستہ شیطان بھی سن لیتا تو وہ بھی مارے شرم کے مجھ پر تین حرف بھیج
کر اپنی راہ لیتا ۔ مگر منٹو صاحب کی جرات اور ہمت کو سلام خوب داد دینی پڑے گی کہ مجھ جیسے ناہنجار کی بے
تکی بکواس انتہائی ہمت سے سن رہے تھے۔اصل میں میرے غصے کی وجہ تو آپ لوگ سمجھ چکے
ہوں گے۔ تنگ آمد بجنگ آمد۔ اگر حورِ خاکی تک میرا دست قدرت نہیں پہنچ سکتا تو پھر
منٹو صاحب کو بھی تھوڑی دیر کے لئے مخمصے کا شکار ہونا چاہئے ۔ الغر ض جو مجھ سے
بن آیا کہہ ڈالا ۔
کچھ
دیر توقف کے بعد جب منٹو صاحب نے بھانپ لیا کہ نواوارد منچلے کی زبان نے ساتھ دینا چھوڑ
دیا ہے اور اب کہنے کو کچھ الفاظ باقی نہیں رہے تو گویا ہوئے ۔
دیکھو
برخوردار آپ نے ہم پر بہت ساری تہمتیں دھر لیں بہتانوں کے انبار لگا دیئے۔ ٹھیک ہے
لوگ مجھے بہت بڑا لکھاری مانتے ہیں ۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ ہر زمانے میں میرے چاہنے
والوں کی تعداد بڑھی ہے۔ اور یہ بھی سچ ہے کہ مجھ پر لوگوں نے الزامات بھی عائد کیے ہیں کہ میں نے وہ باتیں
بھی لکھ ڈالیں جو شاید شرفاء اپنی محفلوں میں کہنا مناسب نہیں سمجھتے ۔مگر سچ تو
یہ ہے کہ وہی شرفاء اس سے بھی کئی گنا آگے
کے ماحول کو پسند کرتے ہیں۔ برخوردار میرا تعلق بیسویں صدی کے اس معاشرے سے ہے
۔جہاں بڑے بڑےشعراء اور ادباء اس طرح کے رنڈی خانوں سے تہذیب سیکھنے آتے تھے۔ ۔
جاری
ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اے آر ساغر
Khan
28-Jul-2022 11:15 PM
😊😊
Reply
Manzar Ansari
28-Jul-2022 09:06 PM
Bahut Khubsurat👌👌👌
Reply
Rahman
28-Jul-2022 07:22 PM
👌👌👌👌
Reply